صحافیوں کو ہراساں کرنے کا معاملہ: سپریم کورٹ کا تحریری فیصلہ جاری
صحافیوں کوہراساں کرنےپرسپریم کورٹ کےازخودنوٹس کا تحریری حکم جاری کر دیا گیا۔
عدالت کوایف آئی اے کی صحافیوں کیخلاف مقدمات پر مبنی پریس ریلیز دی گئی ہے۔ فیصلے میں سپریم کورٹ
کا کہنا ہے کہ بادی النظر میں ایف آئی اے نے اپنےدائرہ اختیار سے تجاوز کیا پریس ریلیز میں نہیں لکھا
صحافیوں نے عدلیہ کے خلاف کیا رپورٹ کیا ایف آئی اےنےتاثردیامقدمات عدلیہ کی جانب سےدرج کرائے۔
عدالت نے ایف آئی اے سےصحافیوں کیخلاف تمام مقدمات کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈی جی ایف آئی اے
بتائیں کیاپریس ریلیز ان کےحکم پرجاری ہوئی؟ آزادانہ رپورٹنگ کرنےوالوں کوبرطرف کرناآئین کی خلاف ورزی ہے،
پیمرابتائےآئین کی خلاف ورزی کرنےوالےمیڈیاہاؤسزکیخلاف کیا کارروائی کی۔
عدالتی حکم میں کہا گیا ہے کہ پیمرا آگاہ کرے میڈیا کی آزادی برقرار رکھنے میں اس کا کیا کردار ہے پیمرابتائےتمام
جماعتوں کی یکساں کوریج کیلئےکیااقدامات کیے؟ کیمروں کےہوتےصحافیوں کا اغوا اور حملے نااہلی ہیں یاشریک
جرم ہونا، الزام لگایا میڈیا ہاؤسز مخصوص سیاسی نظریے کی ترویج پرآمادہ ہوئے۔
فیصلے میں وزارت اطلاعات سے 1سال میں جاری اشتہارات کی تفصیلات طلب کی گئی ہیں۔ فیصلے کے
مطابق وزارت مذہبی امور بتائے سچ بولنے اور نشر کی حوصلہ افزائی کیلئےکیا اقدامات کیے گئے ہیں۔