افغانستان کے مجاہدین رہنماؤں کی میزبانی کرتے ہوئے اس وقت کے امریکی صدر رونالڈ ریگن

افغانستان میں مقامی گوریلا جنگجوؤں کے گروہوں نے امریکہ کی حمایت سے سوویت یونین

کے خلاف برسوں تک علم بغاوت بلند کیے رکھا۔ امریکہ نے انھیں اسلحہ اور پیسہ فراہم کیا تاکہ

اس کے دشمن سوویت یونین کے منصوبوں کو ناکام بنایا جا سکے۔

اگر ہم خفیہ دستاویزات، صحافیوں کی تحقیقات اور اس دور کے خصوصی لوگوں کے انٹرویوز کو

دیکھیں تو یہ بات سامنے آتی ہے کہ امریکہ سوویت یونین کو اس دلدل

میں پھنسانا چاہتا تھا جہاں اسے جان و مال کا اتنا ہی نقصان اٹھانا پڑے جتنا کئی سال پہلے امریکہ کو

خود ویتنام میں اٹھا پڑا تھا۔

یہ امریکہ کا ’آپریشن سائیکلون‘ تھا اور اس وقت کے میڈیا نے اسے

امریکی انٹیلیجنس ایجنسی ’سی آئی اے کی تاریخ کا سب سے بڑا انٹیلی جنس آپریشن‘ قرار دیا تھا۔

سوویت فوجیوں کا انخلا شروع ہونے کے صرف آٹھ سال بعد سنہ 1996 میں طالبان نے کابل پر فتح حاصل

کر لی اور افغانستان پر اسلامی بنیاد پرست حکومت مسلط کر دی گئی جسے دنیا بھر میں انسانی

حقوق کی خلاف ورزیوں کے لیے تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔

ایسے میں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا اس فتح میں امریکہ

کا کوئی کردار تھا؟

افغان مجاہدین

،تصویر کا ذریعہGETTY IMAGES

،تصویر کا کیپشنافغان مجاہدین کو سوویت یونین کے خلاف لڑنے کے لیے امریکہ اور دوسرے کئی ممالک نے ہتھیار فراہم کیے