’اِن سیل: خواتین بیزار فورمز پر موجود ایسے مرد جو سمجھتے ہیں کہ سیکس، محبت اور خوشی ان کی پہنچ سے دور ہے

اب یہ بات پوری طرح سامنے آ چکی ہے کہ جمعرات 12 اگست کو برطانیہ کے قصبے پلیمتھ میں جیک ڈیویسن نامی جس شخص

نے پانچ افراد کو گولیاں مار کر ہلاک کر دیا تھا وہ سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ پر خاتون مخالف گروپس کا سرگرم رکن تھا۔ ان فورمز

پر آنے والے مرد اپنا تعارف ایسے مردوں کے طور پر کراتے ہیں جو مجبوراً غیر جنسی زندگی گزارنے پر مجبور ہو چکے ہیں۔ ایسے مرد

خود کو ’اِن سیل‘ (اِن والینٹری سیلیبٹ) یا ’غیر ارادی کنوارے‘ کہلواتے ہیں۔

برطانیہ میں اندھا دھند فائرنگ کے اس واقعے سے پہلے امریکہ میں بھی ایسے دو واقعات ہو چکے ہیں جن کے بعد لوگ انٹرنیٹ پر

موجود خاتون بیزار مردوں کی سرگرمیوں کے بارے میں بات کر رہے تھے۔

ایسے میں سوال پیدا ہوتا ہے کہ ہم ایسے مردوں کے بارے میں کیا جانتے ہیں جو انٹرنیٹ پر موجود اس قسم کے فورمز پر جاتے ہیں۔

ناکامی اور احساسِ محرومی

’پہلی بات تو یہ ہے کہ مجھے یہ امید کبھی نہیں تھی کہ میں کسی خاتون کو اپنی جانب متوجہ کر سکتا ہوں۔‘

یہ الفاظ ہیں جیک پیٹرسن کے جو ہزاروں جوان مردوں کی طرح ’ریڈِف‘ یا اس قسم کی دیگر ویٹ سائٹس

پر جاتے ہیں جو نہ چاہتے ہوئے بھی جنسی تعلق سے عاری زندگی گزار رہے ہیں۔

اپنی بات جاری رکھتے ہوئے جیک پیٹرسن کا کہنا تھا کہ ’مجھے خواتین سے تعلقات کے حوالے سے ایک دو برے تجربات کا سامنا کرنا

پڑا جس کی وجہ سے مجھے لگا کہ میرے لیے اپنے ماضی کو بھلا کر نئے سرے سے کسی خاتون سے تعلق جوڑنا مشکل ہو گیا ہے۔

میرا کچھ ایسی خواتین سے واسطہ پڑ چکا ہے جنھوں نے میرے ساتھ خاصا برا سلوک کیا تھا۔

اگر آپ کسی بھی اِنسیل فورم پر جائیں آپ کو عموماً ایسے ہی خیالات دیکھنے کو ملتے ہیں جن میں ناکامی اور محرومی کے

احساس کے ساتھ ساتھ خواتین سے نفرت اور غصہ نمایاں ہوتا ہے۔ میں نے اس حوالے سے کئی ایسے نوجوان مردوں سے بات کی جو

خود کو اِنسیل کہلواتے ہیں۔ ان کی عمریں بیس سال سے کم یا کچھ زیادہ تھی۔ ان میں سے اکثر کا کہنا تھا کہ انھیں خواتین نے

ٹھکرایا دیا اور خواتین کی طرف سے انھیں منفی رویے کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

یہ لوگ انٹرنیٹ پر خاتون بیزار فورم پر اس لیے جاتے ہیں کہ یہ زندگی میں اکیلا پن محسوس کرتے ہیں۔ جب وہ کسی ایسے فورم پر

جاتے ہیں تو انھیں وہاں غصے سے بھرے ہوئے ایسے مرد نظر آتے ہیں جن کا خیال یہ ہوتا ہے کہ وہ پیدائش کے وقت سے ہی اس معاملے میں ہار چکے ہیں اور وہ اب کچھ نہیں کر سکتے، وہ چاہے جو مرضی کر لیں خواتین کے لیے پرکشش نہیں بن سکتے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *