چینی 25 روپے مہنگی ہونے کی وجہ سامنے آگئی

ملک میں چینی 25 روپے کلو مہنگی ہونے کی وجوہات سامنے آگئیں۔

آڈیٹر جنرل نے چینی کی قیمتوں میں اضافے سے متعلق رپورٹ جاری کردی ہے، جس میں اعتراف کیا گیا کہ چینی برآمد کرنے سے اُس کی قیمت میں اضافہ ہوا۔

رپورٹ کے مطابق حکومت نے چینی برآمد کرنے کی مشروط اجازت دی تھی لیکن حکومتی احکامات پر عمل نہیں ہوا۔

 

 

آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں واضح طور پر بتایا گیا کہ حکومت کی طرف سے چینی کی برآمد نہ روکے جانے پر چینی 25 روپے فی کلو تک مہنگی ہوئی۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ یکم اپریل 2019ء کو چینی کی برآمد بند ہوجانی چاہیے تھی لیکن ایسا نہ ہوسکا یہی وجہ سے کہ چینی کی قیمت کو پر لگ گئے۔

آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے چینی کی برآمد کو ملک میں چینی کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ قرار دے دیا۔

چینی کی برآمد کو نہ روکنے سے ملک میں فی کلو چینی 25 روپے مہنگی ہوئی، آڈیٹر جنرل نے انکوائری کرکے ذمے داروں کے تعین کی سفارش کردی۔

 

 

آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی رپورٹ کے مطابق اپریل 2019 سے جنوری 2020 کے دوران 49 کروڑ 57 لاکھ 42 ہزار کلو گرام چینی برآمد کی گئی۔

رپورٹ کے مطابق جس کے نتیجے میں مقامی طور پر چینی کی قیمت 55 روپے سے بڑھ کر 80 روپے فی کلو ہوگئی تھی، چینی کی قیمتوں میں اضافے سے عوام پر اضافی بوجھ پڑا۔

رپورٹ کے مطابق ای سی سی نے اکتوبر سے دسمبر 2018 کے دوران 11 لاکھ میٹرک ٹن چینی مشروط طور پر برآمد کرنے کی اجازت دی تھی۔

ای سی سی نے چینی کے اسٹاک، ایکسپورٹ اور قیمتوں کا جائزہ لینے کیلئے بین الاوزارتی کمیٹی کو ہر 15روز میں اجلاس کرنے کی ہدایت کی تھی۔

تاہم کمیٹی ہر 15 روز میں اجلاس منعقد نہیں کرسکی تھی، کمیٹی نے چینی کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافے پر مزید برآمد نہ کرنے کی سفارش کرنا تھی۔

رپورٹ کے مطابق اگر کمیٹی کے باقاعدگی سے اجلاس ہوتے تو چینی کی برآمد یکم اپریل 2019 سے بند ہوجانی چاہیے تھی۔

اس سے پہلے وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے قائم کردہ انکوائری کمیشن نے بھی چینی کی برآمد کو بلا جواز اور چینی کی قیمتوں میں اضافے کی ایک وجہ قرار دیا تھا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *