باسمتی: انڈیا بین الاقوامی مارکیٹ میں سستا چاول فراہم کر رہا ہے؟
’اِس وقت مجھے انڈین چاول سستے داموں مل رہا ہے اس لیے میں اسے خرید رہا ہوں۔ اگر مجھے انڈیا اور پاکستان سے آنے والا چاول ایک ہی قیمت پر ملے تو پھر بھی میری ترجیح انڈیا سے آنے والا چاول ہی ہو گی، جو پکانے میں اور ذائقے میں کافی بہتر ہے۔‘
یہ کہنا ہے سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا میں مقیم چاول کے آڑھتی عیسیٰ کین کا جو انڈیا اور پاکستان سے چاول خرید کر انھیں افریقی ممالک کی منڈیوں میں فروخت کرتے ہیں۔
عیسیٰ کہتے ہیں کہ انڈیا اور پاکستان میں پیدا ہونے والے چاول کی کوالٹی میں اگرچہ کچھ زیادہ فرق نہیں ہوتا مگر پھر بھی انڈین چاول اپنے ذائقے میں تھوڑا بہتر ہونے کے ساتھ ساتھ کم قیمت بھی ہے اور یہی وجہ ہے کہ اس چاول کی طلب زیادہ ہے۔
عیسیٰ بتاتے ہیں کہ انھی وجوہات کی بنا پر وہ اس وقت زیادہ چاول انڈیا سے درآمد کر رہے ہیں۔
پاکستان میں چاول کی تجارت سے وابستہ افراد کا بھی ماننا ہے کہ پاکستان سے برآمد ہونے والا چاول بین الاقوامی مارکیٹ میں اُسی کوالٹی کے انڈین چاول سے مہنگا پڑتا ہے اور اسی لیے انٹرنیشنل مارکیٹ میں انڈین چاول تیزی سے پاکستانی چاول کی جگہ لے رہا ہے۔
چاول کے پاکستانی برآمدکنندگان انڈیا سے برآمد ہونے والے سستے چاول کو ایک قسم کی مبینہ ’ڈمپنگ‘ قرار دیتے ہیں اور اس کا مبینہ مقصد یہ ہے کہ انڈیا زیادہ سے زیادہ بین الاقوامی مارکیٹ میں اپنا چاول فروخت کر سکے اور چاول کی بین الاقوامی تجارت کے شعبے میں دوسرے تجارتی حریف ممالک پر سبقت لے جائے۔
ڈمپنگ سے مراد کسی بھی پراڈکٹ کو اس پر آنے والی لاگت سے کم قیمت پر فروخت کرنا ہے تاکہ مارکیٹ کو اپنے کنٹرول میں کیا جا سکے۔
واضح رہے کہ پاکستان اور انڈیا چاول کے برآمدی شعبے میں ایک دوسرے کے حریف ہیں۔