عید میلاد النبی ﷺ : چراغاں کرنے والوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، وزیراعظم
اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان نے12ربیع الاول کے موقع پر شہروں کو سجانے اور چراغاں کرنے
والوں کوخراج تحسین پیش کرتا ہوں۔
یہ بات انہوں نے اسلام آباد میں عید میلاد النبی ﷺکے موقع پر قومی رحمۃاللعالمین کانفرنس سے خطاب کرتے
ہوئے کہی ، انہوں نے کہا کہ اللہ کا شکر ہے ہمیں توفیق ملی کہ 12ربیع الاول کو بھرپور طریقے سے منائیں۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ریاست مدینہ کا قیام فطری انقلاب تھا، لوگوں کی سوچ اور ذہن بدلے تھے،
اللہ کاحکم ہے کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی سے سیکھیں، ان کی سنت
پر چلنے کاحکم ہماری بھلائی کیلئے ہے۔
انہوں نے کہا کہ اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات پر عمل کریں تو مسلمان اوپر جاتے
ہیں، مدینہ کی ریاست ایک رول ماڈل ہے جو پوری دنیا میں پھیل گیا تھا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہمارے وطن عزیز میں کسی چیز کی کمی نہیں ہے، اللہ نے پاکستان کو بےشمار نعمتوں
سے نوازا ہے، اللہ کی نعمتوں کو حاصل کرنے کیلئے ہمیں اپنا راستہ ٹھیک کرنا ہے، ہمارا نصب العین یہی ہے
کہ پاکستان ایک فلاحی ریاست بنے۔
عمران خان نے کہا کہ قومی رحمۃ اللعالمین اتھارٹی کیلئے بڑے اسکالرز کو جمع کررہے ہیں، ہمارے
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے معاشرے میں اچھے اور برے کی تمیز سکھائی۔
انہوں نے کہا کہ ہر کوئی قانون کی بالادستی نہیں قائم کرسکتا، بنانا ریپبلک اسے کہتے ہیں جہاں قانون
اور انصاف نہیں ہے، طاقتور ہمیشہ اپنے آپ کو اوپر رکھنے کیلئے سوچتا ہے، ریاست
مدینہ جہاں دنیا کی تاریخ میں پہلی بار ایک انسانیت کا نظام آیا۔
وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ریاست لوگوں کی بنیادی ضرورت پوری کرتی ہے تو وہ ریاست سے
جڑ جاتے ہیں، انصاف اور انسانیت کی وجہ سے قوم مضبوط ہوتی ہے، برصغیر کی تاریخ ہے
فوجیں جب بھی اوپر سے آتی تھیں وہ جیت جاتی تھیں۔
انہوں نے کہا کہ جو طاقتور ہوتا ہے وہ قانون سے خود کو بالاتر سمجھتا ہے، افغانستان کو فتح کرنا آسان
نہیں تھا کیونکہ انہوں نے انصاف کو اپنا رکھا تھا، ریاست مدینہ میں میرٹ کا سسٹم تھا
جو بھی باصلاحیت تھا وہ اوپر جاتا تھا۔
عمران خان نے کہا کہ صادق اور امین ہونا لیڈر بننے کے لئے بہت ضروری ہے، بزدل انسان کبھی لیڈر نہیں بن
سکتا، انسان مرنے، ذلت اور رزق جانے کے ڈر سے خوف کھاتا ہے، اللہ نے قرآن میں کہا کہ یہ تینوں چیزیں
میرے ہاتھ میں ہیں، مسلمان جب دنیا میں پھیلے تو سب سے اہم چیز لیڈر شپ تھی، غلاموں
کے ساتھ مغرب اور ہمارے رویے میں فرق دیکھ کر شرم آتی ہے۔