کورونا وبا کے دوران پیدا ہونے والوں بچوں سے متعلق حیران کن تحقیق

واشنگٹن: امریکی ماہرین کا کہنا ہے کہ کورونا وبا کے دوران پیدا ہونے والوں بچوں میں ذہانت کی

شرح وبا سے پہلے پیدا ہونے والے بچوں سے 22 فیصد کم ہے۔

 

غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی ریاست رہوڈ آئی لینڈ کی براؤن یونیورسٹی کی ایک

تحقیق کے مطابق کورونا وبا کے دوران پیدا ہونے والے بچوں کی ذہانت کی شرح کورونا وبا سے پہلے پیدا ہونے والے

بچوں سے 22 فیصد کم ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ کورونا میں والدین نے چہرے پر ماسک کا زیادہ استعمال کیا جس کی وجہ سے بچوں کی

نشونما پر بھی اثر پڑا، کیونکہ اس وجہ سے بچے چہرے کے تاثرات اور اشاروں کو نہیں سمجھ سکے۔

 

یہ تحقیق رہوڈ آئی لینڈ کے 672 بچوں پر کی گئی جس میں 2019 سے پہلے پیدا ہونے والے 308 بچے، جنوری 2019 اور مارچ

2020 کے دوران پیدا ہونے والے 176 بچے اور جولائی 2020 کے بعد پیدا ہونے والے 188 بچوں کو شامل کیا گیا تھا۔ تحقیق میں

شامل تمام بچے مکمل مدت میں پیدا ہوئے تھے۔

سائنسدانوں نے بڑے کی ذہانت جانچنے کے روایتی طریقے کے بجائے بچوں کے ابتدائی ایام میں سیکھنے کی صلاحیتوں

کو بنیاد بنا کر نتائج اخذ کیے۔

 

سائنسدانوں نے ان بچوں کا زبانی، غیر زبانی اور جلدی سیکھنے والی مہارتوں پر ان کی نشونما کا جائزہ لیا۔ تحقیق

میں کہا گیا کہ مارچ 2020 کے بعد پیدا ہونے والے بچوں میں چیزوں کو سمجھنے اور زبانی اور جسمانی سرگرمیوں

کی صلاحیتیں کم ہیں بہ

 

نسبت ان بچوں کے جو کورونا سے پہلے پیدا ہوئے تھے۔

 

اس تحقیق میں شامل مصنفین کے سربراہ ڈاکٹر شین دیونی کا کہنا ہے ذہانت کی شرح میں کمی بہت اہم ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ غیر یقینی ہے کہ ذہانت کی شرح میں کمی بچوں کو مستقبل میں بھی متاثر کرے گی

یا نہیں، کیونکہ بچوں کے دماغ نوجوانوں کے مقابلے میں زیادہ جلدی تبدیل ہوسکتے ہیں اور امکان ہے کہ

مستقبل میں یہ ٹھیک ہوجائیں گے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *