.نواز شریف کی افغانستان کے قومی سلامتی کے مشیر حمد اللہ محب سے ملاقات

گذشتہ روز پاکستان کے سابق وزیرِ اعظم اور مسلم لیگ نواز کے سربراہ نواز شریف سے افغانستان کے سکیورٹی ایڈوائزر حمد اللہ محب اور وزیر برائے امن و امان سید سعادت منصور نادر کی لندن میں ملاقات پر پاکستان کی حمکران جماعت تحریک انصاف کی جانب سے شدید اعتراضات سامنے آ رہے ہیں۔

پاکستان کے سوشل میڈیا پر بھی اس ملاقات کے حوالے سے شدید ردِعمل سامنے آیا ہے۔

واضح رہے کہ گذشتہ رات افغانستان کی قومی سلامتی کونسل (این ایس سی) کے ٹویٹر ہینڈل سے اس ملاقات کی تصاویر اور پریس ریلز جاری کی گئی ہے۔

دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ کی نائب صدر مریم نواز نے اس ملاقات پر ہونے والی تنقید کا جواب دیتے ہوئے لکھا ہے کہ اپنے پڑوسیوں کے ساتھ پر امن تعلقات نواز شریف کے نظریہ کی اساس ہے جس کے لیے انھوں نے انتھک محنت کی ہے۔

مریم نواز نے لکھا ’سفارت کاری کا بنیادی روح ہی سب سے بات چیت کرنا، دوسروں کا نقطہ نظرسننا اور اپنا پیغام پہنچانا ہے: یہی چیز اس حکومت کو سمجھ نہیں آرہی اور اسی وجہ سے یہ بین الاقوامی محاذ پر مکمل ناکام ہے۔‘

نواز شریف سے حمد اللہ محب کی ملاقات پر آخر اتنا شدید ردِعمل کیوں؟

پاکستان، افغانستان اور انڈین میڈیا میں چلنے والی چند رپورٹس کے مطابق رواں برس مئی میں افغانستان کے سکیورٹی ایڈوائزر حمد اللہ محب افغانستان کے صوبے ننگرہار میں ایک خطاب کے دوران پاکستان پر طالبان کی مدد کے الزامات عائد کرتے ہوئے انتہائی نامناسب الفاظ استعمال کیے اور پاکستان کو ’بروتھل ہاؤس (چکلے)‘ سے تشبیہ دی تھی، جس کے بعد پاکستان نے افغانستان کی حکومت کو پیغام دیا تھا کہ پاکستان سکیورٹی ایڈوائزر کے ساتھ کسی قسم کا سرکاری رابطہ نہیں رکھے گا۔

حمد اللہ کے بیان پر ردعِمل دیتے ہوئے 5 جون کو ملتان میں ایک تقریب ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *