امتحان میں 1100 میں سے 1100 نمبر متنازع بن گئے، مردان بورڈ کی طالبہ قندیل کا انٹرویو

خیبر پختون خوا میں‌ حالیہ بورڈ نتائج متنازع بن گئے ہیں، جہاں ایک طالبہ نے امتحان

میں1100 میںسے 1100 نمبر لے لیے، اور اسی طرح دیگر طلبہ نے بھی

ہائی فائی مارکس حاصل کیے ہیں۔

وزیر تعلیم کے پی شہرام ترکئی نے کہا ہے طالبہ کے 1100 نمبر کا سن کر انھیں تعجب ہوا، پیپرز کی

چیکنگ درست طور سے ہوئی ہے یا نہیں، یہ جاننے کے لیے پیپرز دوبارہ چیک کیے جائیں گے،

محکمہ تعلیم کے پی کا کہنا ہے کہ 8 رکنی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔

اے آر پی نیوز کے پروگرام میں‌ دسویں کے امتحان میں 1100 نمبر لینے والی مردان بورڈ کی طالبہ

قندیل سہیل نے خصوصی گفتگو کی، قندیل سہیل احمد کا تعلق نوشہرہ سے ہے اور وہ

میٹرک سائنس کی طالبہ ہے۔

ان سے جب پوچھا گیا کہ آپ کا اپنا اندازہ کتنا تھا کہ کتنے نمبر لے لیں گی؟ تو انھوں نے جواب دیا کہ مجھے خ

ود پر یقین تھا کہ میرے نمبر زیادہ آئیں گے، لیکن پورے نمبر آئیں‌ گے، تو یہ اللہ کی مجھ پر مہربانی ہے۔

ریاضی یا اکاؤنٹنگ کے علاوہ جو دیگر مضامین ہوتے ہیں جیسا کہ اردو، اسلامیات، بائیولوجی وغیرہ،

ان میں پورے نمبر کبھی نہیں ملتے، کہیں نہ کہیں‌ کچھ نمبر ضرور کٹتے ہیں، ایسے میں

قندیل نے پورے کے پورے نمبر لے لیے، کیسے؟ کیا انھیں خود بھی اس پر حیرت ہے؟

Image

قندیل کہتی ہیں کہ ان کے پیپرز صرف سائنس سبجیکٹس کے تھے، میتھ، بائیولوجی، کیمسٹری، اور فزکس،

ان مضامین میں‌ نمبر آنا ایک نارمل بات ہے، کرونا وبا کی وجہ سے اب کی بار مارکس دگنے کیے

گئے تھے، اور ہمیں‌ گریس مارکس بھی دیے گئے، جس سے پانچ فی صد نمبر بڑھے۔

واضح رہے کہ قندیل سمیت طلبہ نے کرونا وبا کی وجہ سے نویں جماعت کے

امتحانات بھی نہیں دیے تھے، اور جن پرچوں کا امتحان نہیں

لیا گیا، ان کے نمبر بھی دیے گئے ہیں۔

 

اس معاملے کی تحقیقات کے لیے کمیٹی بنائی گئی ہے، اس کے سلسلے قندیل نے کہا کہ انھیں نہیں لگتا کہ

ان کے نمبر کم ہو جائیں گے، ہاں یہ ہو سکتا ہے کہ جن طلبہ کو لگتا ہے کہ انھیں کم نمبر ملے

ہیں تو ممکن ہے وہ بڑھ جائیں۔

 

ماہر تعلیم اور اردو یونیورسٹی کے پروفیسر عرفان عزیز نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گیارہ سو میں

سے گیارہ سو نمبر لے لینا ایک مذاق ہے، کرونا وبا کے دوران پوری دنیا میں تعلیم کے ساتھ جو ہوا،

بالخصوص اس ملک میں جو ہوا وہ ایک بڑا بحران ہے، ابھی انھوں نے کمیٹی بنائی ہے،

اور اس بچی کے نمبر کم کیے جائیں گے تو یہ ایک سیٹ بیک ہوگا۔

 

انھوں نے کہا ہمارے ہاں نمبرنگ کی فلاسفی بہت برے طریقے سے کی جا رہی ہے، دنیا بھر میں جو ماڈل

امتحانات ہیں ان میں مارکس فلاسفی نہیں ہوتی بلکہ گریڈ ہوتے ہیں یا گریڈ پوائنٹس کا شمار ہوتا ہے۔

 

عرفان عزیز نے انکشاف کیا کہ ان بچوں کے لیے ایوارڈ تقریب بھی ترتیب دی گئی تھی، جس میں انھیں انعامات

دیے جانے تھے، اس کا مطلب ہے کہ کہیں پر بھی کوالٹی چیک نہیں ہے۔

 

انھوں نے بتایا کہ ایجوکیشن میں یہ کہا جاتا ہے کہ اگر کسی طریقہ امتحان میں مستقل طور پر طلبہ 90 فی صد

سے زیادہ نمبر لے رہے ہیں تو وہاں ای ویلیو ایشن طریقہ کار کو چیک کرنے کی ضرورت ہے، اس کا

مطلب ہوتا ہے کہ طریقہ امتحان میں کوئی خامی موجود ہے، یا کوئی اور مسئلہ ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *