مردہ خانے میں گزرے 75 روز! نوجوان کے دل دہلا دینے والے تجربات

لاہور کے طالب علم نے دستاویزی فلم کی عکس بندی کےلیے 75 روز مردہ خانے میں گزار دئیے۔

 

یہ کوئی فلم کی داستان یا افسانہ نہیں! لاہور کے نوجوان نے اپنے بچپن کے خیالات و سوالات کو

دستاویزیفلم میں بدل دیا اور اس مقصد کےلیے نوجوان نے کئی ہفتے مردہ خانے میں گزارے۔

18 سے 19 منٹ کے دورانیے پر مشتمل دستاویزی فلم ’مردہ خانہ‘ کی داستان ہے، جہاں خون

آلود انسانوں کو رکھا جاتا ہے.

 

فلم کی شوٹنگ کے دوران طالب علم کو شدید صدمے سے گزرنا پڑا اور کیوں کہ ان 75 دنوں میں نے

اس خون میں لت پت مردہ انسانوں کے درمیان موت کو بہت قریب سے دیکھا۔

 

لاہور کے نوجوان عمر نفیس نے اپنے مردہ خانے سے متعلق دل دہلا دینے والے تجربات اے آرپی نیوز

کے پروگرام  میں شیئر کیے۔

 

عمر نفیس نے کہا کہ میرا جو پہلا گھر اس کے بلکل سامنے مردہ خانہ تھا اور میں روزانہ دیکھا کرتا تھا کہ

ایمبولینسکے ذریعے مردہ لوگوں کو وہاں منتقل کیا جارہا ہے اور ان کے جسموں پر بہت

زیادہ خون لگا ہوتا تھا۔

 

عمر کا کہنا تھا کہ اس وقت میرے ذہن میں یہ آتا تھا کہ ان لوگوں کے ساتھ ہوا کیا ہے اور اب

اندر ان کے ساتھ کیا ہوگا۔

 

انہو بتایا کہ اس وقت میں چھوٹا تھا اسی لیے والدین بھی بہت زیادہ واضح انداز میں مردہ خانے کے

حوالے سے نہیں بتاتے تھے لیکن جب میں نے چار سال قبل فلم سازی کی تعلیم حاصل کرنا شروع کی تو

دستاویزی فلم کےلیے مردہ خانے کو موضوع بنانا بہتر جانا۔

 

طالب علم نے کہا کہ موت کو سب کےلیے تکلیف دہ ہے لیکن جب کسی بچے کا مردہ جسم لایا جاتا تھا تو

مجھےبہت تکلیف ہوتی تھی۔

عمر نفیس نے بتایا کہ یہ دستاویزی فلم انہوں نے اپنے فائنل ایئر کے مکالوں کےلیے بنائی تھی لیکن اب سوچ

رہا ہوں کہ عوامی سطح پر اس فلم کو ریلیز کردوں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *